حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بڈگام - سرینگر کشمیر/ حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن نے بڈگام کشمیر میں شرعی عدالت کی روایت کو پروقار طور پر جاری و ساری رکھا ہوا ہے۔
بیشک اللہ و رسول کے نزدیک بندوں کے جو اعمال و افعال محبوب و پسندیدہ ہیں ان میں لوگو ں کے درمیان معاملات کا تصفیہ کرا دینا ،صلح سمجھوتا کرادینا ،تحکیم و حکم اور حاکم شرع کا کردار ادا کرنا نمایاں اور سر فہرست ہے۔ اس حقیقت سے کا انکار کی کوئی گنجائش نہیں کہ ادیان عالم میں صرف اسلام ہی ایسا دین ہے جو زندگی کے ہرموڑ پر مکمل رہنمائی فرماتا ہے، ذاتی و انفرادی زندگی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہوئے اجتماعی زندگی کی تمام پیچیدگیوں اور الجھنوں کوسلجھاتا ہے، اس کا مؤثراور آسان حل بھی پیش کرتا ہے۔
قرآن کریم میں ہے :
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَ اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡکُمۡ ۚ فَاِنۡ تَنَازَعۡتُمۡ فِیۡ شَیۡءٍ فَرُدُّوۡہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوۡلِ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ؕ (النساء:۵۹)
’’اے ایمان والو! اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور والیانِ امر کی جو تم میں سے ہوں. پھر اگر باہم جھگڑپڑو کسی چیز میں تو اس کو لوٹا دو اللہ اور رسولؐ کی طرف اگر یقین رکھتے ہو اللہ پر اور آخرت کے دن پر‘‘۔
قرآن مجید ایک اور مقام پر ارشاد رب العزت ہو رہا ہے:۔
إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُواْ بَینْ أَخَوَیکمُ وَ اتَّقُواْ اللَّهَ لَعَلَّکمُ تُرْحَمُونَ ﴿الحجرات ۱۰﴾
مومنین آپس میں بھائی بھائی ہیں لہٰذا اپنے بھائیوں کے درمیان اصلاح کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو کہ شاید تم پر رحم کیا جائے‘‘۔
ہندوستان میں مختلف شہروں میں شرعی عدالتیں اسلامی خدمت کے طور پر مسلمانوں کے معاملات میں خاص رول ادا کررہی ہیں مگر انجمن شرعی شیعیان جموں و کشمیر (بڈگام) کے طرز پر حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی دام ظلہ العالی کی طرح شاید کہیں باقاعدہ نظام و اصول اور پابندی کے ساتھ یہ خدمت انجام نہیں دی جاتی۔
بڈگام میں تمام تر دینی ،مذہبی،قومی،سماجی اور ثقافتی امور بشمول شرعی عدالتی نظام کا رواج آیۃاللہ آغا سید یوسف الموسوی الصفوی طاب ثراہ نےاپنے داماد اور برادر زادہ (بھتیجہ)آیۃ اللہ آغا سید مصطفےٰ الموسوی الصفوی طاب ثراہ کی نصرت و حمایت اور باہمی مشارکت و معاونت سے اپنے مکان میں رائج و نافذ کیا تھا ،دونوں حضرات نے شانہ بشانہ مل ،ایک دوسرے کے لئے دست راست بن کر دینی و تعلیمی مشن کو پروان چڑھایا تھا ۔آیۃ اللہ آغا یوسف صاحب قبلہ کی وفات کے بعد آیۃ اللہ آغا سید مصطفےٰ الموسوی الصفوی صاحب قبلہ اپنے مکان میں شرعی عدالت کا نظام بدستور شان و شوکت کے ساتھ چلاتے رہے، آیۃ اللہ آغا سید مصطفےٰ الموسوی الصفوی صاحب قبلہ کی رحلت کے بعد ان کے فرزند ارجمند حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن دام ظلہ نے اپنے مکان میں اپنی ذاتی زمین پر علٰحدہ سے انجمن شرعی کا دفتر اور اسی میں شرعی عدالت کے لئے شاندار وسیع نہایت پر فضا عمارت تعمیر کرائی اور اس میں ہر جمعرات کو ۱۰؍بجے دن سے ۴؍بجے شام تک باقاعدہ شرعی عدالت کا انعقاد ہوتا ہے جس میں اکثر جامعہ باب العلم بڈگام کے کچھ سینیر اساتذہ اور کچھ اسلامی اسکالرز اور خود حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی موجود ہوتے ہیں اور لوگوں کے معاملات کا تصفیہ کرتے ہیں۔اس طرح حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی بحیثیت صدر انجمن شرعی شیعیان جموں و کشمیر اپنے اب و جد (بابا اور نانا) دونوں کے قومی و مذہبی و سماجی و تعلیمی مشن کو بحسن و خوبی انجام دے رہے ہیں۔آج اس موقع پر حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا ابن حسن املوی واعظ بھی بطور خاص موجود رہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے بتایا کہ اسلام میں مسئلہ تحکیم اور اصلاح بین الناس کی ضرورت و اہمیت قرآن و احادیث میں نہایت واضح ہےمگر یہ بہت کٹھن اور دشوار گزار منزل ہے کیونکہ ہمیں ملکی قانون کو بھی مد نظر رکھنا ہوتا ہے اور شرعی احکام کی پاسداری بھی کرنی ہوتی ہے۔